احمد علی برقی اعظمی


جوش کی طرح نہیں کوئی غزل خواں آیا
انقلاب آفریں اک صاحب دیواں آیا
زیب تاریخ ہے وہ ۵ دسمبر جس دن
جوش کی شکل میں اک نازشِ دوراں آیا
عمر بھر کرتا تھا الفاظ سے جو بازیگری
جس کے اسلوب سے ہر شخص تھا حیراں آیا
جس کے گلہائے سخن سے  تھا معطر گلشن
باغِ اردو میں وہی جان گلستاں آیا
بحرِ ذخار ادب کا تھا شناور ایسا
لے کے دریائے تخیل میں جو طوفاں آیا
شاعری مطلعِ انوار تھی اس کی ایسی
کرنے وہ بزمِ ادب جس سے فروزاں آیا
کرلے اشعار سے جو سب کے دلوں کو تسخیر
آک تک کوئی نہیں ایسا سخنداں آیا

2 تبصرے

  1. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. محترم رضا صدیقی صاحب
    آپ کے برقی نوازی کا نہایت شکریہ
    دے جزائے خیر اس کی آپ کو پروردگار
    سپاسگذار
    برقی اعظمی

    برقی اعظمی

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں