نیویارک یا نیونیدرلینڈ



عدیل نے گاڑی آئی95 پر ڈال دی،ساتھ ہی کہنے لگا یہ انٹراسٹیٹ ۔ہائی وے ہے۔  میری لینڈ سے نیویارک تک اس پر آئیں گی ان میں
پہلے واشنگٹن ڈی سی،ڈیلاویئر،پینسیلونیا،نیو جرسی اور پھر نیویارک۔ویسے تو اور بہت سی ریاستوں کے بائی باس رستے میں آئیں گے لیکن یہ وہ ریاستیں ہیں جن میں سے ہوتے ہوئے ہم نیویارک پہنچیں گے بلکہ یوں کہنا زیادہ درست ہو گا کہ ببلی بھائی(شعیب پیرزادہ) کے پاس بروکلین،نیویارک پہنچیں گے۔
شعیب پیرزادہ، ہماری بیگم کا ماموں زاد بھائی ہے،ہم ابھی پاکستان سے چلے بھی نہیں تھے کہ اس کا فون آ گیا کہ اس بار  میرے پاس رہنے کے لئے زیادہ سا وقت نکال کر آنا،ہم نے وعدہ کر لیا تھا اور اسی وعدے کو ایفا کرنے اور گھومنے کی نیت سے نیویارک جا رہے تھے۔
نیویارک بہت بڑا شہر ہے، یہ دنیا کا سب سے بڑا شہر،اتنا طویل و عریض ہے یہ شہر کہ اسے کسی ملک کے برابر کہا جا سکتا ہے،صرف نیویارک سٹی ہی تقریباََ تین سو مربع میل پر محیط ہے،اضافی بستیاں اس کے علاؤہ ہیں،یہ شہر پانچ علاقوں،مین ہاٹن،بروکلین،دی برونکس۔کوئنز اور سٹیٹن آئی لینڈ پر مشتعمل ہے
سن1670میں لندن میں چھپنے والی ڈینل ڈین ٹن نے اپنی کتاب،، اے بریف ڈسکرپشن آف نیویارک میں اسے،، نیو نیدرلینڈ،، کے نام سے پکارا ہے۔وہ  لکھتا ہے۔
،،نیدر لینڈ کہلانے والا یہ خطہ، امریکہ کے شمالی حصوں،بسٹوکسٹ،نیو انگلینڈ اور ورجینیا میں میری لینڈ تک پھیلا ہوا تھا،یہ علاقہ اس وقت تک ابھی دریافت نہیں ہوا تھا لیکن اس کی وسعت کا اندازہ تین سو میل لگایا گیا تھا،اس خطے میں میں بہنے والے بنیادی  دریا،دریائے ہڈسن۔دریائے راریٹناور دریائے ڈیلے ور بے تھے۔اور اس علاقے کے مرکزی جزیروں میں مین ہاٹن کے ساتھ دو اور جزیرے شمال کی جانب لونگ آئرلینڈ اور مغرب کی جانب سٹیٹن آئر لینڈ متصل ہیں۔آج تقریباََ ساڑھے تین سو سال پہلے مورخ ڈینل ڈین ٹن  نے نیویارک کو نیدر لینڈ کے نام سے تین جزائر پر مشتمل بتایا تھاآج کا امریکہ پانچ  علاقوں پر مشتمل ہے،اس وقت جو گوشے بے نقاب نہیں ہوئے تھے وہ بھی سامنے آچکے ہیں،کسی زمانے میں یہ الگ الگ شہر تھے لیکن پلوں،سڑکوں اور ٹنلوں کے ذریعے ایک ہی شہر بنا دیا گیا ہے۔
نیویارک اپنی طرز کا انوکھا اور منفرد شہر ہے۔یہاں دنیا کے مختلف ممالک کے لوگ بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں۔اس کی آبادی اگر اضافی بستیوں کو بھی ملا لیا جائے تو دو کروڑ سے بھی زیادہ ہو گی۔یہ شہر عمودی بھی ہے،عروضی بھی۔۔
نیویارک سٹی کے بارہ ایونیو ہیں جنہیں متوازی سڑکیں کاٹتی چلی جاتی ہیں۔ایونیو بھی متوازی ہیں اور سڑکیں بے شمار۔۔۔یہاں پتہ تلاش کرنے کے لئے کہا جاتا ہے کہ فلاں ایونیو کی سٹریٹ نمبرفلاں پر چلے جائیں۔ایونیوز اور سٹریٹس کے متوازی ہونے سے بہت بڑے بڑے چوراہے بن جاتے ہیں۔
سڑکوں پر ٹریفک بے تحاشہ ہوتی ہے،پیدل چلنے والوں کے لئے ٹریک  بنے ہوئے ہیں جہاں پیدل چلنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کھوے سے کھوا چھلتا ہے،
نیویارک خوبیوں اور خامیوں کا مظہر شہر ہے۔یہ اپنی طرز کا انوکھا علاقہ ہے۔یہاں دولت بھی بے شمار ہے اور غربت بھی۔اکثر فٹ پاتھوں پر مرد،عورتیں بیٹھے نظر آئیں گے جنہوں نے پلے کارڈ پکڑے ہوتے ہیں یہ بھی مانگنے کا ایک ڈھنگ ہے۔
نیویارک کی سڑکیں میل ہا میل لمبی ہیں،اس کا ساحل سمندر تقریباََ اٹھارہ میل پر محیط ہے۔اس گنجان آباد شہر میں پارکوں کی بھی کمی نہیں۔کوئی گیارہ سو کے لگ بھگ پارک ہیں نیویارک میں۔سیکڑوں کھیلوں کے میدان ہیں،چار سو کے قریب تھیٹر،بے شمار میوزیم،آرٹ گیلریاں،ہزاروں سکول کالجز اور یونیورسٹیاں ہیں۔
شہر میں نئے پرانے تین چار ہزار گرجا گھر بھی ہیں۔نیویارک جتنا بڑا شہر ہے اس میں اتنی ہی بڑی بڑی چیزیں ہیں،سو سے زیادہ سکائی سکریپرز ہیں جو آسمان سے باتیں کرتے محسوس ہوتے ہیں۔انڈر گراؤنڈ سب وے کا جال بچھا ہے۔سب وے ریلوے شروع تو لندن سے ہوئی تھی۔لندن میں اس کا آغاز سن1863میں ہوا تھااور ٹرینیں سٹیم سے چلتی تھیں۔سن 1896 میں یہ ٹرینیں بجلی سے چلنا شروع ہوئیں۔نیویارک میں پہلی سب وے 1904میں چلائی گئیں۔اس وقت اس کا ٹریک صرف نو میل لمبا تھا،اس وقت نیویارک کا سب وے دنیا میں سب سے بڑا ہے۔ انڈر گراونڈ ریلوے ٹریک اب میلوں پر پھیلا ہوا ہے،یہ دنیا کا سب سے بڑا ریلوے کا نظام ہے جس پر روزانہ چالیس سے پچاس لاکھ افراد سفر کرتے ہیں۔ٹیکسیوں،بسوں اور کاروں سے آنے والے افراد کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ نیویارک کتنا بڑا اور کتنا مصروف شہر ہے۔
مین ہاٹن کا درمیانی علاقہ قابلِ دید مقامات کا مرکز ہے۔یہاں بڑے بڑے ہوٹل ہیں،اقوامِ متحدہ کے صدر دفاتر ہیں،گراؤنڈسنٹرل ریلوے اسٹیشن،نیویارک پبلک لائبریری،راک فیلرسنٹر،چینل گارڈن،واشنگٹن اسکوائر،ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ جیسی چیزیں دیکھنے ست تعلق رکھتی ہیں۔کسی زمانے میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر بھی دیکھنے کی جگہ تھی لیکن نائن الیون کے واقع کے بعد ٹریڈ سنٹر دوباہ بنانے کی بجائے اس جگہ کو میموریل پارک بنا دیا گیا ہے اور اس جگہ کو گراؤنڈ زیرو کا نام دیا گیا ہے۔
ٹائم سکوائر اور براڈ وے کے نام پوری دنیا میں مشہور ہیں۔یہ علاقے 42 سے47سٹریٹ کے درمیان ہیں۔ٹائم اسکوائر تھیٹر،سینمااور شو بز کے لئے مشہور ہے۔یہاں کی رات اتنی روشن ہوتی ہے کہ دن کی روشنی اس کے آگے شرماتی ہے۔
بڑے بڑے بینک،انشورنس کمپنیاں،پرشکوہ عمارتیں اور سکائی سکریپرز براڈوے کی وال سٹریٹ میں ہیں۔بڑے بڑے اخبارات کے دفاتر بھی یہیں ہیں۔یہ امریکہ کی مالیاتی شہ رگ ہے یہاں صنعت و تجارت اور کاروبار کے عالمی مراکز ہیں۔

Post a Comment