واجد امیر تو کیا عجب کہ ہم ایسے بھی خوار ہونے لگے بھلے بھلے یہاں رزقِ غ…
انجم عثمان جاں سوز تھا وہ عشقِ طرح دار! الوداع اے درد الوداع مرے! اے ی…
انور زاہدی بستیاں خالی ہوئیں اور بے زباں ہوتی گئیں بدلی کچه ایسی رتیں ر…
ٹائمز سکوئر کی جھلمل روشنیاں نیویارک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ …
ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ اس روز جب ہم برکلین سے مین ہاٹن کے لئے روانہ ہ…
سکوٹی والی لڑ کی سنٹرل پارک نیویارک میں خاموشی کی آواز ہوا کے دوش پ…
علم کا معبد نیویارک پبلک لائبریری ہم ایک بار پھر نیویارک میں تھے۔ہر…
آفتاب اکبر جانے کیوں لوگ سچ سمجھتے ہیں میں تو یوں ہی خیال لکھتا ہوں …
نیویارک یا نیونیدرلینڈ عدیل نے گاڑی آئی95 پر ڈال دی،ساتھ ہی کہنے لگا …
عدیل کے بنائے ہوئے پروگرام کے تحت سفر کرکر کے کمر تختہ ہو گئی تھی جس پر ہم …
احمد علی برقی اعظمی جوش کی طرح نہیں کوئی غزل خواں آیا انقلاب آفر…
انور زاہدی ا کون دکھلائے گا اب حرف و معنی کے طلسم جُوں خزاں آثار باغوں پ…