ڈسکوری چینل


یہ دن بغیر کسی کام کے گذر رہے تھے دن بھر یا تو لیپ ٹاپ پر پاکستان میں دوستوں،عزیزواقارب سے گپ شپ یا پھر شام کو جب دھوپ کھو بیٹھتی،گھر سے نکل کر ڈاؤن ٹاون کا ایک چکر،جہاں سپلیش کے گرد پتھر کی منڈیر پر بیٹھ کر عنایہ کو پانی کے فواروں سے اٹھکیلیاں کرتے دیکھنا۔سپلیشن،ڈاؤن ٹاون میں وہ جگہ ہے جہاں ز مین کو دائرے کی شکل میں پینٹ کیا گیا ہے،اس دائرے میں وقفے وقفے سے سوراخ کئے گئے ہیں جن سے ایک خاص مکین ازم کے تحت باری باری پانی  کا فوارہ پھوٹتا ہے،بچے ایک فوارے سے دوسرے فوارے کی جانب بھاگتے ہیں،نہاتے ہیں مزے کرتے ہیں،گھر جانے کا کہو تو انکار کرتے ہیں،یہاں حفظانِ صحت کا خاص خیال کیا جاتا ہے،یہاں بچوں کوعام کپڑوں میں لانا منع ہے۔بچوں کے والدین کو کہا جاتا ہے کہ بچوں کو سویمنگ کاسٹیوم میں لائیں۔


سپلیشن میں ایک مقررہ وقت تک فوارے چلائے جاتے ہیں پھر اس جگہ پر تعنات عملہ اس جگہ کی اچھی طرح صفائی کرتا ہے اور اس جگہ کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا جاتا ہے۔ عنایہ کو وہاں بڑا مزا آتا ہے۔اپنے باپ کی طرح گھنٹوں پانی سے کھیلنے کے باوجود جب گھر چلنے کا کہو چلنے سے انکار کر دیتی تھی۔ہم اسے  اس وقت لے کر جاتے تھے جب سپلیشن کے بند ہونے میں ایک گھنٹہ باقی رہ گیا ہوتا تھا۔واپسی پر ہمفروزن یوگرٹ ضرور کھاتے تھے،یہ جما ہوا دھی ہوتا تھا یا نہیں لیکن آئس کریم کی مانند لذیز ضرور ہوتا تھا۔فروزن یوگرٹ مختلف فلیورز میں ملتا تھا جس پر ٹاپنگ(اخروٹ،کاجو وغیرہ)ایسا مزا دیتی تھی کہ دل بھر کر کھانے کے باوجود دل نہیں بھرتا تھا۔اب تو لاھور میں بھی ایک دو دکانیں فروزن یوگرٹ کی کھل گئی ہیں لیکن ان میں ہلکی سی کھٹاس بتاتی ہے کہ یہ نقل تو ہے وہاں کی مگر مطابق اصل نہیں ہے۔
اس روزصبح ناشتے کے لئے ڈبل روٹی گھر موجود  نہیں تھی اور مجھے اکیلے کو نزدیکی سیون الیون سے ڈبل روٹی لانے جانا پڑا،میں جب سے امریکہ آیا تھا یہ پہلا موقع تھاکہ میں اکیلا باہر نکلا تھا۔عدیل کے فلیٹ والی بلڈنگ ٹوون ٹاورز سے نکل کر اگر ڈاؤن ٹاؤن کی طرف چلیں تو ٹوون ٹاور کی عمارت ختم ہوتے ہی کارنر پر پٹرول پمپ ہے۔دائیں جانب مڑیں تو کچھ دور جا کر سیون الیون سٹور ہے۔یہ امریکہ کی مشہور چین ہے جس کی شاخیں ہر جگہ موجود ہیں اور یہ سٹورز کھلے بھی دیر تک رہتے ہیں۔پٹرول پمپ پر کھڑے ہو کر دیکھیں تو سڑک کے دسری جانب ایک وسیع و عریض سفید عمارت دکھائی دیتی ہے جس کی ہر منزل  دن رات روشن نظر آتی ہے،یہ ڈسکوری چینل کی عمارت ہے۔یہ چینل کا ہیڈکوارٹر  ہے۔اس روز میں نے سوچا اس عمارت کو قریب سے دیکھا جائے۔میں نے پٹرول پمپ سے پیدل چلنے کا اشارہ روشن ہوتے ہی سڑک پار کی اور اب میں عمارت کی دیوار کے ساتھ پہنچ گیا تھا۔ایک نظر اندر کی طرف ڈالی ایل طویل القامت ڈائنا سار کا مکمل ڈھانچہ اس انداز میں کھڑا تھاکہ جیسے ابھی چل پڑے گا۔ہم نے سوچا کہ چینل کو اندر سے دیکھا جائے،کچھ ملازمین سے ملاقات کی جائے،جس کے لئے ہم نے پاکستانی صحافیانہ انداز اپنایا۔ہم نے نے استقبالیہ پر پہنچ کر اپنا تعارف کرایا،چینل کو اندر سے دیکھنے اور ساتھ ہی چینل کے سی ای اوسے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ہمیں کہا گیا کہ اپنا مقصد ایک چیٹ پر لکھ دیں اجازت کے لئے اور انتظار کرنے کا کہا،ریسپشن پر کاونٹر کے سامنے ہی صوفے پڑے تھے،میں وہاں بیٹھ گیا۔وہیں 

ریسپشن پر ایک گوارا سے نین نقش والی لڑکی ہمارے پاس آ کر بیٹھ گئی غالباََ انتظامیہ سے تعلق رکھتی تھی،ہمارے اتنے قریب کہ اس کے سانس لینے سے ایک خاص قسم کی بو محسوس ہوئی،ویسے تو ایک خاص قسم کی مہک بھی آ رہی تھی جو غالباََ کسی مہنگے سے کلون کی تھی،ہمیں تو کوئی اتنا زیادہ اندازہ نہیں ہے کلون ولون کا لیکن اس کلون میں شاید اس کے جسم کی مہک بھی شامل تھی۔ ہمیں اس قسم کی خوشبوں کا کوئی اندازہ نہیں ہے اس لئے ہم دم ساد کر بیٹھ گئے جب برداشت سے باہر ہو گیا معاملہ اور ہم نے وہاں سے اٹھنا چاہا تو اس نے اپنا تعارف ریٹا کے نام سے کرایا اور بتایا کہ وہ انتظامیہ سے ہے اور پریس اور پروٹوکول کے معاملات دیکھتی ہے، ہمارے استفسار پر اس نے ہمیں چینل کے بارے میں تھوڑی سی معلومات فراہم کیں جس کے مطابق جون ہیڈرکس نے اس چینل اور اس کی مالک کمپنی کیبل ایجوکیشنل نٹ ورکس کی بنیاد1982میں رکھی۔ڈسکوری چینل نے اپنی نشریات کا  آغاز1985میں کیا۔اپنے ابتدائی دور میں ایجوکیشنل پروگرامنگ کے تحت اس چینل سے کلچرل اور وائلڈ لائف ڈاکومنٹریز پیش کی گئیں۔بنیادی طور پر یہ سائینس،ٹیکنالوجی اور ہسٹری پر مرکوز ڈاکومنٹری ٹیلیوژن ہے۔امریکہ میں یہ رئیلیٹی ٹیلی وژن کے طور پر کام کرتا ہے۔اس کے نمایاں پروگراموں میں متھ بسٹرز،اَن سالوڈ ہسٹری اور بسٹ ایویڈنس ہیں۔اس چینل کا ایک سالانہ فیچر شارک ویک ہے۔جو موسمَِ گرما میں منایا جاتا ہے۔اس نے یہ بھی بتایا کہ فروری 2015 تک یہ چینل امریکہ میں 83فیصد گھروں میں دیکھا جانے والا چینل بن گیا ہے۔
چیٹ لے کر اندر کہیں غائب ہو جانے والا شخص آتا ہوا نظر آیا۔ریسپشن پر آ کر اس نے کچھ کہا اور پھر عمارت کے کسی کونے  میں کہیں گم ہو گیا،ریسپشنسٹ نے ہمارے ساتھ بیٹھی ریٹا کو بلایا اور وہ اٹھ کر اس کے پاس گئی،اس کے اٹھتے ہی تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہمیں اپنی جانب بڑھتا محسوس ہوا،بڑی دیر سے دم سادھے بیٹھے تھے،کھل کر ایک لمبا سانس لیا،ابھی ایک سانس ہی لے پائے تھے کہ ریٹا واپس آ گئی اور بڑے مہذب انداز میں ہم سے معذرت کی اور سی ای اوصاحب کی عدمِ دستیابی کا بتا کر ہمیں رخصت کر دیا۔
باہر آ کر گھڑی دیکھی تو اندازہ ہوا کہ یہاں ایک گھنٹہ سے زیادہ وقت یہاں صرف ہو گیا تھا،میں تو ڈبل روٹی لینے نکلا تھا،ہمیں تشویش شروعوگئی کہ سب انتظار کر رہے ہوں گے کہ میں آؤں تو ناشتہ کریں،کچھ بچوں کو خیال آ رہا ہو گا کہ میں پہلی بار اکیلا نکلا ہوں،کہیں راستہ تو نہیں بھٹک گیا۔اب میں تیزی سے  سیون الیون سے ڈبل روٹی لے کر گھر کی طرف چلا کہ مجھے بھی بھوک لگنے لگی تھی۔ 


Post a Comment