سحر تاب رومانی
جس سمت میرے خواب کی تعبیر ہے سحر 
اس سمت قید خانہ ہے زنجیر ہے سحر
اس تیرگی میں روشنی کے رنگ ہیں ہزار 
دامن پہ شب کے دیکھئے تحریر ہے سحر
ہر ایک بات ہے کہاں دیوار پر لکھی 
جو ہونے والا ہے کہیں تحریر ہے سحر
میرے شعور و فکر کی تجسیم کا سبب 
میرے جہانِ شوق کی تصویر ہے سحر
حالات و واقعات کی ترتیب ہے یہی 
تخریب ہے سحر کہیں تعمیر ہے سحر
چہرے پہ تیرگی کے نشانات ہیں بہت 
لیکن وہ اپنے شہر کی توقیر ہے سحر
اک عمر ہو گئی وہ زمانہ گزر گیا 
لیکن سنا ہے آج بھی دلگیر ہے سحر

Post a Comment