انور زاہدی
شام میں دن نکلتے دیکھا ہے
چاند کو بھی پگھلتے دیکھا ہے
اُس کی آنکھوں میں رات دن پیہم
ایک سورج اُجلتے دیکھا ہے
جنگلوں میں ہوا کو ر وتے سُنا
ساحلوں پہ مچلتے دیکھا ہے 
نیم شب بے نوا مکانوں میں
آرزووں کو پلتے دیکھا ہے
ایک خواہش رہی بے نام انور
دل کو لیکن سنبھلتے دیکھا ہے


Post a Comment