اُردو گلڈ جموں و کشمیر نے دہلی سے تشریف لائے ہوئے اُردو و فارسی کے ممتاز شاعر ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی کے اوّلین شعری مجموعہ ”رُوح سخن“ کی رسم رُونمائی کے لیے ایک سادہ لیکن پُر وقار تقریب کا انعقاد جموں میں عمل میں لایا جس میں اُردو گلڈ کو ریاست کی سرگر م عمل ٹریڈ یونین ٹیچرس گلڈ کے لٹریری سیل کا اِشتراک بھی حاصل رہا۔ اُردو گلڈ کے صدر دفتر پر منعقدہ اِس باوقار تقریب کی صدارت اُردو کے معروف افسانہ نگار‘ محقق‘ناقد 

اور اُردو گلڈ کے صدر امین بنجاراؔ نے فرمائی جبکہ علی گڑھ سے تشریف لائے ہوئے اُردو کے عالمی شہرت یافتہ اُستاد شاعر رئیس الدین رئیسؔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے تقریب ہذا میں شریک ہوئے۔ آل انڈیا ریڈیو دہلی کی فارسی سروس کے منتظم اور اُردو کے معتبر شاعر ڈاکٹر ولی اللہ ولیؔ اور حرفِ زار لٹریری سوسائٹی علی گڑھ کے جنرل سکریٹری اورمعروف سخن سنج ڈاکٹر مجیب شہزرؔ نے بطور مہمانان ذی وقار ایوان صدارت کو رونق بخشی۔
”روح سخن“ کی رسم رُونمائی سے قبل ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی کی حیات و ادبی خدمات کا تعارف پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر ولی اللہ ولیؔ نے کہا کہ موصوف کا تعلق اگرچہ اُتر پردیش کے مردم خیز خطّے اعظم گڑھ سے ہے لیکن وہ گزشتہ سینتیس اڑتیس برس سے دہلی ہی میں مقیم ہیں۔ اُنھوں نے حاضرین مجلس کو بتایا کہ ڈاکٹر برقیؔ کا تعلق ایک علمی ادبی خانوادے سے ہے اور اُن کے والد محترم رحمت اللہ برقؔ اعظمی صاحب کا شمار بھی اُردو و فارسی کے اُستاد شعرا میں ہوتا تھا۔اُنھوں نے کہا کہ برقیؔ اعظمی کی شاعری چوں کہ انسانی جذبوں کی شاعری ہے اِسی لیے قاری کو اپنا گرویدہ بنا لیتی ہے۔ برقیؔ اعظمی سے اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ولیؔ نے مزید کہا کہ ڈاکٹر برقیؔ اعظمی ایک نیک دل اور ہمدرد اِنسان ہیں اور ہر وقت دُوسروں کی معاونت کے لیے تیار رہتے ہیں۔ 
  اُردو گلڈ جموں و کشمیر کے صدر امین بنجاراؔ نے کتاب کی رسم رونمائی کا خوشگوار فریضہ انجام دینے کے بعد اپنے صدارتی خطبے میں صاحب ِکتاب کو دلی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُردو و فارسی زبان و ادب کے فروغ بالخصوص اُردو شاعری کے شعبے میں اُن کی کار گزاریاں قابلِ ستائش ہیں اور قابل رشک بھی۔ اُنھوں نے کہا کہ ڈاکٹر برقیؔ اُردو شاعری کے ایسے بلند قد تخلیق کار ہیں جنھوں نے شاعری کو اپنی شہرت کے لیے کبھی استعمال نہیں کیا بلکہ اُنھوں نے اپنے فن کو تریاق کے طور پر برتتے ہوئے معاشرے میں پائی جانے والی زہریلی سوچ کا تدارک کرنے کی سعی کی ہے اور ہلا ہلی فضا کو پاک و صاف کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ڈاکٹر برقی ؔ سادہ اور شریف النفس اِنسان ہیں اور خود نمائی سے کوسوں دُور بھی‘ اور یہی خصوصیات اُن کی شاعری میں بھی پائی جاتی ہیں۔ اُن کے کلام میں کہیں بھی تصنع نظر نہیں آتا۔امین بنجاراؔ نے مزید کہا کہ اُن کی شاعری کا ایک وصف زندگی کے تئیں اُن کا رجائی نظریہ ہے۔ وہ ترقی اور سائنس کی سبک رفتاری سے نالاں ہونے کے بجائے ان عناصر سے استفادے کے قائل ہیں۔ ڈاکٹر برقیؔ کو رُوح سخن کی رُونمائی پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے امین بنجاراؔ نے کہا کہ گنگا جمنی تہذیب کے اس علمبردار شاعر کا شعری مجموعہ جموں میں ریلیز کرتے ہوئے اُنھیں بے حد خوشی محسوس ہو رہی ہے۔
مہمانِ خصوصی رئیس الدین رئیسؔ نے صاحب کتاب کے تخلیقی کارناموں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عرصے سے برقیؔ اعظمی کو پڑھتے آرہے ہیں اور اُن کی سخن وری کے قائل ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ڈاکٹر برقیؔ اعظمی کے کلام میں اُن کے ذاتی تجربے اور مشاہدے جلوہ گر نظر آتے ہیں جس وجہ سے اُن کی شاعری قاری کو اپنے دل کی آواز لگتی ہے۔  ڈاکٹر مجیب شہزرؔ نے”رُوح سخن“ کے خالق کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برقیؔ اعظمی کی شاعری کا ایک خاص پہلو اُن کی موضوعاتی شاعری ہے جسے عام طور پر شعرا خشک اور دقیق قرار دیتے ہیں لیکن برقیؔ صاحب نے موضوعاتی شاعری کو اُستادانہ انداز میں نبھایا ہے۔ اپنی مختصر سی تقریر میں ڈاکٹر برقیؔ اعظمی نے جگن ناتھ آزادؔ‘ میکش ؔ کاشمیری اور حکیم منظورؔ ایسے بلند پایہ شعرا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کی اُردو ادبی پیش رفت سے ہمیشہ ہی متاثر رہے ہیں اور اُن کی خواہش تھی کہ اُن کے شعری مجموعہ کی رونمائی جموں و کشمیر میں بھی ہو اور آج امین بنجاراؔ ایسے ادب و ادیب نواز شخصیت کی بدولت اُن کی خواہش اپنی تکمیل سے ہم کنار ہوئی ہے۔ اُنھوں نے اس پُر وقار تقریب کے انعقاد پر اُردو گلڈ کے صدر امین بنجاراؔ اور اور لٹریری سیل ٹیچرس گلڈ کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر مشتاق وانی کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب ہذا کی نظامت کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر مشتاق احمد وانی نے کہا کہ ڈاکٹر برقیؔ اعظمی اُردو شاعری کا ایک مقبول ترین نام ہے اور دہلی اُردو اکادمی کی جانب سے اُن کے فن کا اعتراف کرتے ہوئے اُنھیں ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ اُردو گلڈ کے قانونی مشیر ایڈوکیٹ محمد فاروق فراز قریشی نے شکرئیے کی تحریک پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر برقیؔ اعظمی کو ایک کہنہ مشق اُستاد شاعر قرار دیا اور کتاب کی رونمائی پر اُنھیں مبارک باد بھی پیش کی۔ اِس یادگار موقع پر دیگر شرکاء کے علاوہ اُردو کے ممتاز افسانہ نگار جسونت منہاس اوراُردو گلڈ کے رُکن ڈاکٹر عمر مختاربھی تقریب میں موجود تھے۔   

1 تبصرے

  1. میں رضا صدیقی کے اس لطف کا ممنون ہوں
    جن کا ادبستان ہے آئینہ نقد و نظر
    احمد علی برقی اعظمی

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں