انور زاہدی
دیکھتی رہ جاو گی اور میں ہوا ہو جاوں گا
کچھ نہیں تم کو ملے گا میں رہا ہو جاوں گا
باغ میں باد صبا اور دشت میں باد سموم
میں سموم اور اس صبا میں لاپتہ ہو جاوں گا
گردش سحر فلک میں محو ہیں سارے نجوم
اس زمیں سے آسماں میں گُمشدہ ہو جاوں گا
برق کی بیتابیاں اور چار سُو روشن سماں
ایک لمحے میں اندھیرے میں نہاں ہو جاوں گا
پھر زمانہ مجھ کو انور ڈھونڈتا پھرتا رہے
میں زمانے سے چھپوں گا اور خفا ہو جاوں گا

انور زاہدی

Post a Comment