انور زاہدی
میں جیسا کل تھا اب ایسا نہیں ہوں
مجھے دیکھو کہیں بکھرا نہیں ہو ں
 مجھے غافل نہ کر اے زندگی تو
بھلایا ہوں میں خود بھولا نہیں ہوں
 پُرانے شہر کی گلیوں میں دیکھو
وہیں مل جاوں گا کھویا نہیں ہوں
 جہاں چاہو گے مجھ کو پاو گے تم
ہوں عکس آئینہ سویا نہیں ہوں
خیال یار گُم گشتہ کی طرح
کسی راہداری میں بھٹکا نہیں ہوں
 کبھی آجاوں تم کو یاد انور
ہوا سے پوچھنا بچھڑا نہیں ہوں



Post a Comment