خورشید رضوی
کسی کے دل میں سمانا ' کبھی نہ چاہتا تھا
مَیں اِس عذاب میں آنا ' کبھی نہ چاہتا تھا
پَس ِ حجاب ' گزاری ہے زندگی مَیں نے
جو دیکھتا تھا ' دِکھانا ' کبھی نہ چاہتا تھا
یہ کیوں تمام چراغوں کی لَو بڑھائی گئی؟
مَیں بزم میں ' نظر آنا ' کبھی نہ چاہتا تھا


وہ راز جو ' مِرے دل کی تَہوں میں رہتا ہے
اُسے زبان پہ لانا ' کبھی نہ چاہتا تھا
جو شہر چھوڑ کے ' زنجیر توڑ کے نکلا
پلَٹ کے دشت سے جانا ' کبھی نہ چاہتا تھا
مَیں اپنی خاک کے ذرّوں پہ ناز کرتا ہُوں 
ستارے توڑ کے لانا ' کبھی نہ چاہتا تھا
( خُورشید رِضوی )

Post a Comment