سحر تاب رومانی
چھن گیا جو تھا مری تحویل میں 
کچھ نہیں باقی بچا زنبیل میں
تیرگی چھاتی رہی ماحول پر 
روشنی جلتی رہی قندیل میں
چاند اب اس میں نہاتا روز ہے 
عکس دیکھا تھا ترا جس جھیل میں
کس نے روکا ہے مری تعمیر کو 
کون حائل ہے مری تکمیل میں
بات اسکی آخری تھی، آخرش 
لکھ رہا تھا وہ مجھے تاویل میں
ایک دھوکا ہے یہ ساری کائنات 
اور الجھا جو گیا تفصیل میں
زندگانی حکم تھا اسکا سحر 
سو گزاری ہے فقط تعمیل میں

Post a Comment