نذیر اے قمر
فضا تبدیل ہوتی ہے تو ہر رشتہ بدلتاہے
ابھی تم دیکھتے جاؤ یہاں کیا کیا بدلتاہے
میں گر کر اٹھ نہیں پاتا کہ میری آہ کو سن کر
ذرا سی دیر میں احباب کا لہجہ بدلتا ہے
بڑھا کرتا ہے وہ بھی منزلوں کی آرزو لے کر
مگر کچھ دور چل کر آپ ہی رستہ بدلتا ہے
مجھے تنہائیوں میں جب اندھیرے گھیر لیتے ہیں
زمانہ اپنی فطرت بھی اسی لمحہ بدلتا ہے
پرندوں کے مقدر میں کبھی غم ہیں کبھی خوشاں
اسی خاطر یہاں دن رات ہر نغمہ بدلتا ہے
چمکتی دھوپ سے خود کو بچانے کے لئے اکثر
سلگ اٹھتی ہیں جب آنکھیں تو وہ چشمہ بدلتا ہے
گلستاں میں قمر تبدیل ہو جاتے ہیں ویرانے
بہار آتی ہے تو انداز ہر غنچہ بدلتاہے

1 تبصرے

  1. محبت، خلوص اور پزیرائی کے لئے شکر گزار ہوں , سلامت رہیں

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں