ناھید ورک
تجھ کو اپنی ذات سے آگے رکھوں
اپنی ہر اک بات سے آگے رکھوں
روشنی ہی روشنی ہو دور تک
تقش تیرے رات سے آگے رکھوں
خواہشِ یکجائی ہے بس، جس کو میں
حدّ امکانات سے آگے رکھوں
جن گھٹاؤں نے برسنا ہی نہیں
اُن کو بھی برسات سے آگے رکھوں
ہیں دھندلکے ہی دھندلکے چار سُو
اور نظر حالات سے آگے رکھوں

Post a Comment