ستیہ پال آنند
بہت دیر جاگا
میں کل رات جاگا، سحر پو پھٹے تک
کہاں تھا میں؟ کیا کر رہا تھا؟
مجھے یاد ہے سب!
میں اپنے ہی کمرے میں تھا اور اکیلا نہیں تھا
کوئی اور بھی تھا مقرّر، سخن گو
مرے ساتھ محو ِ تکلم
سحر، پو پھٹے تک، سماں رات کا یہ
سوالوں، جوابوں کے اک سلسلے میں
بہم گفتگو، ہم کلامی میں گذرا !
خدا جانے، کیسے چلی آئی تھی
میرے حجرے کی تاریک گہرائیوں میں
چمکتی ہوئی طور کی اونچی چوٹی!

Post a Comment