راشدہ ماہین ملک
سنبھل کےبیٹھی ہوئی ہوں اپنی سہیلیوں میں
مِری پہیلی ہے سہل ساری پہیلیوں میں
یہ پھول میرے لبوں کی لالی سے مَس ہوئے ہیں
بسی ہوئی ہے عجیب خوشبو چنبیلیوں میں
اُسی کے جلوے سے میری آنکھیں بھری ہوئی ہیں
وہ چاند چہرہ اُتر چُکا ہے ہتھیلیوں میں
کہیں پہ بچپن گزر گیا ہے کہیں جوانی
ہماری عمریں ہی کٹ چلی اَن حویلیوں میں
مَیں راشدہ اُس کو دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں
وہ خواب آنکھوں سے آگیا ہے ہتھیلیوں میں

1 تبصرے

  1. اُف،،،،،،،،،،،،!یہ پھول میرے لبوں کی لالی سے مَس ہوئے ہیں

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں