سید احمد شاہ علی نے کوہاٹ سرحد برصغیرمیں  12جنوری1931ء کو سید محمد شاہ برق کوہاٹی کے گھرانے میں جنم لیا تھا۔1950ء میں بطور اردو شاعر فنی کیریئر کا آغاز کیا اور فیض صاحب کی موجودی میں اپنے آ پ کو بطور شاعر منوایا۔  
پشاور ماڈل اسکول میں وہ پروفیسر شوکت واسطی کے شاگرد اور ہمارے بزرگ دوست معراج صاحب کے ہم جماعت رہے انہی کے گھر ہماری ملاقاتیں عرفان ستار،لیاقت علی عاصم،خواجہ رضی حیدر،اجمل سراج،صابر وسیم کے ہمراہ ہوتی رہیں۔ 25اگست 2008ء کو 77برس کی عمر میں فراز کا انتقال ہوا۔ ان کی اردو و فارسی میں ماسٹرز ڈگری بہت کام آئی نہ صرف ریڈیو،ٹی وی پر ان کو بطور اسکرپٹ رائٹر لیا گیا بلکہ ان کی شاعری بھی یہاں سے نشر ہوتی رہی۔مہدی حسن اور نورجہاں نے فلم میں ان کا کلام گایا۔۔وہ پاکستان نیشنل سینٹراسلام آباد کے ڈائرکٹر بھی رہے اور کئی غیر ممالک کے دورے کیے۔ ان کا جشن دبئی میں سلیم جعفری نے منایا۔عرب امارات،بھارت اور یورپ کے بہت سے ممالک میں مشاعرے پڑھے۔اُن کی رومانی شاعری نئی نسل کے نوجوانوں میں پسند کی گئی۔ احمد فراز کو ہلال امتیاز،ستارہ ء امتیازاور نگار فلمی ایوارڈز ملے۔۔ ان کے صاحب زادے سرمد فراز کے نام پر معراج صاحب نے اپنے پوتے کا نام سرمد رکھا۔ دوسرے دو بیٹے احمد فراز کے سعدی اور شبلی کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔
یاد نگاری ۔۔۔سیدانورجاوید ہاشمی

Post a Comment