راشدہ ماہین ملک
جس کا احساس رہے سوزِ دروں سے خالی
اُسکا ہر لفظ بھی ہوتا ہے فسوں سے خالی
مجھ سے ہوتا ہی نہیں ترکِ رہِ شوقِ سفر
سو مَیں کرتی ہی نہیں دل کو جنوں سے خالی
میری تشکیک دلیلوں سے کہیں آ گے ہے
کیا سے خالی کبھی ہوتی ہوں نہ کیوں سے خالی
شعلہء خواب ہوا سرد محبت جاگی
ہو گیا حال مرا حالِ زبوں سے خالی
یہ محبت ہے رعایت ہے وفا ہے کیا ہے
مجھ کو ہونے نہیں دیتا وہ سکوں سے خالی
یونہی ماہین مکیں ڈرتے نہیں طوفاں سے
کوئی تو چھت ہے جو رکھی ہے ستوں سے خالی

Post a Comment