رحمان فارس
مجھے غرض ہےستارے نہ ماھتاب کے ساتھ
چمک رھا ہےیہ دل پوری آب و تاب کے ساتھ 
نپی تُلی سی محبت ، لگا بندھا سا کرم
نبھا رہےہو تعلق بڑے حساب کے ساتھ
مَیں اِس لیے نہیں تھکتا ترے تعاقب سے 
مجھے یقیں ہے کہ پانی بھی ہےسراب کے ساتھ
سوالِ وصل پہ اِنکار کرنے والے !!! سُن 
سوال ختم نہیں ہوگا اِس جواب کے ساتھ
خموش جھیل کے پانی میں وہ اُداسی تھی
کہ دل بھی ڈوب گیا رات ماھتاب کے ساتھ 
جتا دیا کہ محبت میں غم بھی ہوتےہیں 
دیا گلاب تو کانٹے بھی تھے گلاب کے ساتھ
مَیں لے اُڑوں گا ترے خدوخال سے تعبیر
نہ دیکھ میری طرف چشمِ نیم خواب کے ساتھ
ارے ! یہ صرف بہانہ ہےبات کرنے کا 
مری مجال کہ جھگڑا کروں جناب کے ساتھ ؟
وصال و ھجر کی سرحد پہ جھٹپٹے میں کہیں 
وہ بے حجاب ہوا تھا مگر حجاب کے ساتھ  
شکستہ آئنہ دیکھا ، پھر اپنا دل دیکھا  
دکھائی دی مجھے تعبیرِ خواب خواب کے ساتھ
وہاں ملوں گا جہاں دونوں وقت ملتے ہیں 
مَیں کم نصیب ترے جیسے کامیاب کے ساتھ
دیارِ ھجر کے روزہ گذار چاھتےہیں  
کہ روزہ کھولیں ترے اور شرابِ ناب کے ساتھ
تم اچھی دوست ہو ، سو میرا مشورہ یہ ہے
ملا جُلا نہ کرو فارسِ خراب کے ساتھ 

Post a Comment