شہزاد نیئر
 ایک ہم ہیں کہ جاں سے کہتے ہیں
سب محبت زباں سے کہتے ہیں
 دل نے ہم سے کہا ادھر دیکھو
درد والے یہاں سے کہتے ہیں
 کہنے سننے سے کچھ نہیں ہوتا
روز ہم آسماں سے کہتے ہیں
 کس کی مانوں کہ سب یقیں والے
اپنے اپنے گماں سے کہتے ہیں
 جو انہیں راہزن سے کہنا تھا
مُڑ کے وہ کارواں سے کہتے ہیں
جس کو سننا تھا وہ تو چھوڑ گیا
اب یہ قصہ جہاں سے کہتے ہیں
 حال ِ بے مہری ِ فلک نیر
ہم بھی کس مہرباں سے کہتے ہیں

Post a Comment