رضی الدین  رضی
لکھ کے جانا کہ کچھ لکھا ہی نہیں 
ہم نے جو کچھ کہا ، کہا ہی نہیں 
ربط ایسا ہوا تھا دونوں میں 
پھر کوئی رابطہ رہا ہی نہیں 
چند لوگوں سے بات کرتا ہوں 
وہ بھی ایسے کہ بولتا ہی نہیں 
ہر قدم ساتھ ساتھ رہتا ہے 
دو قدم ساتھ جو چلا ہی نہیں 
قتل ہونا گناہ لگتا ہے 
قتل کرنا تو اب برا ہی نہیں 
اب تو میں جاگتا ہی رہتا ہوں 
پھر کہو گے کہ جاگتا ہی نہیں
اس کو میں کس طرح سے دیکھوں گا
جب مرے پاس آئینہ ہی نہیں 
مجھ کو ایسا دکھائی دیتا ہے 
جیسے اب میں نے دیکھنا ہی نہیں 
میری سانسوں میں بس وہ مہکا ہے 
میں نے جس کو رضی چھوا ہی نہیں 

Post a Comment