شہزاد نیئر |
بہت بے رنگ سے دِن ہیں
ترے گُلنار گالوں کے گُلابی پھول کِھلتے ہیں
نہ تیرے پُھول ہونٹوں سے
مِلن کی شوخ باتوں کے سُنہری رنگ میں لپٹی
کوئی تتلی ھی اُڑتی ہے
نہ دِن کے زرد کاغذ پر تری تصویر بنتی ہے
نہ شب کی کالی چادر پر تری آنکھیں چمکتی ہیں
نہ تیری مُسکراھٹ کی کِرن ملنے کو آتی ہے
رگوں کے سرد غاروں میں
اُداسی جمتی جاتی ہے !
ترے گُلنار گالوں کے گُلابی پھول کِھلتے ہیں
نہ تیرے چہرے کے پل پل بدلتے رنگ ملتے ہیں
حریم ِ ذات میں جاناں
بہت بے رنگ سے دِن
khubsoorat hay , waah
جواب دیںحذف کریںشہزاد نیر کے قلم سے ایک اور خوبصورت نظم جو ان کے زور قلم اور تخیل کے بھرپور امتزاج کا منہ بولتا ثبوت ے
جواب دیںحذف کریںایک تبصرہ شائع کریں