شہزاد نیئر
بہت بے رنگ سے دِن ہیں  
ترے گُلنار گالوں کے گُلابی پھول کِھلتے ہیں
نہ تیرے پُھول ہونٹوں سے
مِلن کی شوخ باتوں کے سُنہری رنگ میں لپٹی
کوئی تتلی ھی اُڑتی ہے
نہ دِن کے زرد کاغذ پر تری تصویر بنتی ہے
نہ شب کی کالی چادر پر تری آنکھیں چمکتی ہیں
نہ تیری مُسکراھٹ کی کِرن ملنے کو آتی ہے
رگوں کے سرد غاروں میں
اُداسی جمتی جاتی ہے !
ترے گُلنار گالوں کے گُلابی پھول کِھلتے ہیں
نہ تیرے چہرے کے پل پل بدلتے رنگ ملتے ہیں
حریم ِ ذات میں جاناں 
بہت بے رنگ سے دِن 

2 تبصرے

  1. شہزاد نیر کے قلم سے ایک اور خوبصورت نظم جو ان کے زور قلم اور تخیل کے بھرپور امتزاج کا منہ بولتا ثبوت ے

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں