محمد علی ظاہر
سرد ہوا تھی پر گرماہٹ جیسی تھی
تیری یاد بھی تیری آہٹ جیسی تھی
.خوف ، جھجک ، وحشت ، اندیشہ ، گھبراہٹ
پہلی محبت ، پہلے سگریٹ جیسی تھی
.اس نے جس انداز سے ہاتھ چھڑایا تھا
وہ جھنجھلاہٹ بھی شرماہٹ جیسی تھی
.دروازے پر وہ تھی ، یا پھر تیز ہوا
ایک صدا کل خواب میں "کھٹ کھٹ" جیسی تھی
.چند جلی ہڈیاں اور چٹخی کھوپڑیاں
مسجد بھی اس شہر میں مرگھٹ جیسی تھی
.

Post a Comment