مجید امجد کی یاد میں حلقہ اربابِ ذوق کا موجودہ سال کا پہلا خصوصی اجلاس پاک ٹی ہاوس میں منعقد ہواجس کی صدارت معروف کالم نگار اور ساھیوال سے تعلق رکھنے والے سجاد میر نے کی جبکہ ڈاکٹر خواجہ زکریا مہمانِ اعزاز تھے،نظامت کے فرائض حلقہ کے سیکرٹری غافر شہزاد نے ادا کئے۔

حلقہ کے اس خصوصی اجلاس میں ڈاکٹر اورنگزیب نیازی،ڈاکٹر امجد طفیل،ڈاکٹرضیاالحسن،ڈاکٹر ناصر عباس نیئر،علی اصغر عباس اور ڈاکٹر سعادت سعید نے مجید امجد کے فنِ نظم نگاری اور شخصیت کے حوالے سے گفتگو کی اور مضامین پڑھے جبکہ ننکانہ صاحب سے آنے والے مبارک اکبر اور موبینا اکبر نے اپنی خوبصورت آواز میں مجید امجد کا کلام پیش کیا۔
مجید امجد کے فن اور شخصیت پر ہونے والی گفتگو کا مجموعی تاثر یہ تھا کہ مجید امجد کی شاعری اپنے موضوع کے تناظر میں حیات و کائنات کے منطقوں کی دریافت سے عبارت ہے۔کائناتِ اکبر ہمارے ارد گرد پھیلی ہوئی ہے اور کائناتِ اصغر انسان کے اندر یعنی باطن کے مختلف مدارج پر محیط ہے۔
مجید امجد اپنی شاعری میں دونوں دنیاوں کی نامعلوم موجودات کی دریافت کرتے ہیں اور اس کی تفہیم کے لئے نئے زمان و مکاں کے تصور کو استعمال میں لاتے ہیں۔انہوں نے عربی و عجمی لغت سے دامن بچا کر موئن جو داڑو اور ہڑپہ کی تہذیب سے زبان و بیان کی حسیات تراشی ہیں اور یہی بات انہیں مروجہ شعری ضابطوں سے الگ اور ہمارے تربیت یافتہ قاری کے لئے غیرمانوس شعری فضا بناتی ہے جس کے سبب ان دونوں کائناتوں کے اندر خود کو جذب کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

جہاں تک ان کے غیر مانوس شعری آہنگ کی بات ہے،غزل میں ان بحور کو زحاف کے ساتھ میر نے اپنی غزل میں برتا ہے۔چونکہ غزل کی خواندگی کی ہماری تربیت ہے اس لئے کوئی مشکل پیش نہیں آتی جبکہ نظم کے معاملے میں غیر مانوسیت قاری کو اپنے حصار میں داخل نہیں ہونے دیتی۔ان نظموں کا آہنگ ہندی بحور کے بھی بہت قریب ہے۔
اس خصوصی اجلاس میں سجاد میر اور ڈاکٹر خواجہ زکریا کے علاوہ ڈاکٹر سعادت سعید،قائم نقوی،زاہد مسعود،ڈاکٹر ناصر عباس نیئر،ڈاکٹر امجد طفیل،ڈاکٹر ضیاالحسن،علی اصغر عباس،رائے محمد ناصر،اختر ہاشمی،ڈاکٹر ریاض قدیر،ضمیل احمد عدیل،فرحت عباس شاہ،حسنین بخاری،محمد انور زاہد، ڈاکٹر سلیم سہیل،عابد فاروق،ڈاکٹر افتخار بخاری،شفیق احمد خان،ڈاکٹر شاہد مسعود،ڈاکٹر غافر شہزاد،اورنگزیب نیازی،ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ، کامریڈ شفیق احمد شفیق،جاوید قاسماور دیگر احباب شامل تھے۔
تقریب کے اختتام پر متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرارداد میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ مجید امجد کے حوالے سے سو سال پورے ہونے پر ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا جائے۔

Post a Comment