الیاس بابر اعوان
آنکھ کھلے گی بات ادھوری رہ جائے گی
ورنہ آج مری مزدوری رہ جائے گی
جی بھر جائے گا بس اُس کو تکتے تکتے
کچی لسی میٹھی چُوری رہ جائے گی
اُس سے ملنے مجھ کو پھر سے جانا ہوگا
دیکھنا پھر سے بات ضروری رہ جائے گی
تھوڑی دیر میں خواب پرندہ بن جائے گا
میرے ہاتھوں پر کستوری رہ جائے گی
تم تصویر کے ساتھ مکمل ہو جاؤ گے
لیکن میری عمر ادھوری رہ جائے گی

Post a Comment