عبادتوں کا اصولوں پہ فیصلہ ہو گا

خُدا کا ہو گیا جو اُس کا ہی خُدا ہوگا

۔۔۔

یہ واذکرونی سے تا اختیار اذ کرکم

میان ارض و سما عشق آئینہ ہوگا

۔۔۔۔

دلوں کے ٹوٹے مکاں بھی چراغ مانگتے ہیں

اب اُس کا خواب مرے دل میں جل رہا ہوگا

۔۔۔۔

" یہ شخص سنگ دلی میں ہے آپ اپنی مثال

میں جانتا ہوں وہ ایسا ہی سوچتا ہوگا

۔۔۔

یہ لوگ ناظرہ خواں ہیں انہیں خبر ہے کہاں

محبتوں کے صحیفوں میں کیا لکھا ہوگا

۔۔۔

نئی لُغت ہے نئِ اصطلاح میں شاید

تعلقات کا مفہوم فاصلہ ہوگا

۔۔۔

لکھا ہوا ہے کہیں لوح زندگانی پر

ترے بھلے ہی میں مسعود کا بھلا ہوگا


مسعود منور

Post a Comment