خواب تو ناگ ہیں ، سونے نہیں دیتے مجھ کو

میری نیندوں کے کھلونے نہیں دیتے مجھ کو

مزرعہ ء گریہ میں شب سوکھا پڑا رہتا ہے

اشک کے دانے بھی بونے نہیں دیتے مجھ کو

نہ تو آباد مجھے دیکھ کے خوش ہوتے ہیں

خواب برباد بھی ہونے نہیں دیتے مجھ کو

عشق کے جل سے وضو کر کے میں پاجاتا نجات

کیوں مرے پاپ بھی دھونے نہیں دیتے مجھ کو

مجھ کو رکھتے ہیں کسی حرف کے زنداں کا اسیر

بوجھ تفہیم کا ڈھونے نہیں دیتے مجھ کو

ایسی پابندی لگا رکھی ہے غم خواروں نے

شدتِ درد میں رونے نہیں دیتے مجھ کو

رابطہ رکھتے ہیں مسعود وہ انٹر نیٹ پر

ہجر گرداب میں کھونے نہیں دیتے مجھ کو

مسعود منور

Post a Comment