میں تو اِن زمینوں پر اکثر آتا جاتا ہوں
آ کے ہر زمانے کو ، اپنا دُکھ سناتا ہوں
۔۔۔
میں تو اِس سے پہلے بھی ، تم سے مل چکا سو بار
لیکن اجنبی بن کر رازِ دل چھپاتا ہوں
۔۔۔
باغِ حسن میں تیرے ، ٹہلتا ہوں میں شب بھر
بوسہ ہائے لب سے جب ، بھول بھی کھلاتا ہوں
۔۔۔
تیرے بسترِ گُل کی سرگزشت از بر ہے
جو قیامتیں گزریں ، کب میں بھول پاتا ہوں
۔۔۔۔
جس جگہ بھی ہیروں اور سوہنیوں کے جھُرمٹ ہوں
میں تلنگ کی لے میں جُگنیاں بھی گاتا ہوں
۔۔۔
نامہ بر مرا جگنو ، جب نہ پاس ہو میرے
ہاتھ کے اشارے سے چاند کو بلاتا ہوں
۔۔۔۔
جس کے حسن کے نغمے گا رہا ہوں میں ، مسعود
اُس کی یاد میں دن بھر اشک بھی بہاتا ہوں
۔۔۔ مسعود منور

Post a Comment