جنوری, 2010 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غزل

آسماں پر کوئی خُدا بھی نہیں خاک پر کوئی ہم نوا بھی نہیں ہو کا عالم ہے، کوئے جان…

شہر آشوب

یہ کس نے لکھی ہے لوحِ خاکی پہ جارحیت یہ کس کے ہاتھوں خُدا کا فرمان جل رہا ہے بم…

چوبیس جنوری

"چوبیس جنوری بہت کٹھن شب تھی جس کی وحشت ابھی رگ و پے میں ناچتی ہے وہ آخر …

غزل

سب کے ہاتھوں میں گلدستے ہو سکتے ہیں بستی والے ۔۔ ہنستے بستے ہو سکتے ہیں اس دنیا…

گرو جی

کسی سے بھی نفرت نہیں ہے گرو جی سو ،جینا اذیّت نہیں ہے گرو جی اِن آنکھوں کی لو م…

غزل

آنکھ بیزار ہے لیکن مرے جی سے کم ہے رنگ ہر باغ میں خوشبوکی خوشی سے کم ہے سلسلےا…

ایک افسانہ

یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے ۔ لیکن کیا کبھی آپ نے یہ بھ…

علی پور کا بیلی

اور شہروں میں اک عمر گذری پھر بھی تنہا تنہا ہیں آج وہ یاد آتے ہیں لمحے نکلے تھے…

برف میں سویا دریا

برف کی چادر اوڑھ کے سو جاتا ہے دریا جانے کن خوابوں میں کھو جاتا ہے دریا اپنے آپ…

غزل

خود میں اترے، تیری طغیانی سے باہر آ گئے آ کے گہرائی میں ہم پانی سے باہر آ گئے ا…

نئے سال کا پہلا دن

وہی پُرانے منظر اب تک ، وہی پرانا حال کس نے کہا ہے بیت گیا ہے ، درد کا میلا سال…

مزید پوسٹس لوڈ کریں کوئی نتائج نہیں ملے