اکتوبر, 2009 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

غزل

کھلتا ہے باب ِ صبح ِ اثر اہنے ہاتھ میں لیکر کھڑا ہوں علم کا در اہنے ہاتھ میں اک…

غزل

ہچکیوں میں درد ، آہوں میں اثر آیا نہیں دل کو جلنے کا سلیقہ ، عمر بھر آیا نہیں و…

غزل

دورکہیں کِھلا ہوا خواب تھا مرغزار میں دیر تلک چلے تھے ہم نیند کے شاخسار میں موج…

راز

چاند نکلا ہے چاندنی لے کر اور تاروں کا رقص جاری ہے پھول ہی پھول کھل گئے ہر سو ک…

غزل

بہشت بوسہ و شوق کچھ بھی نہیں یہ اداسی ہے جس کو قبول کچھ بھی نہیں معاملات محبت م…

غزل

ہم خراباتِ غمِ خاک میں رہنے والے اب کہاں ہیں ترے افلاک میں رہنے والے وحشتِ شعلہ…

خودکشی کے بعد

نیم تاریک کمرے کے ایک کونے میں رکھی میز پر نیندکی سات گولیاںدھری تھیں اور قریب …

غزل

بہشت ھوتی فضاؤں سے گفتگو کی ہے حیا سرشت نگاہوں سے گفتگو کی ہے شجر کی اوٹ میں سو…

بانسری کی سریلی آواز

دل چاہتا ہے کہ آج ساری آوازیں بند کردوں۔۔۔بالکل ایسے جیسے ابھی ابھی ریڈیو کی آو…

محبت کی نمناک خوشبو

بنی ہوئی ہے ڈھال وہ میری خاطر حیدرؔ مِرے مخالف کو جو کماں جیسی لگتی ہے ۔۔۔۔عام …

پسلی کی ٹیڑھ

پھول تھا وہ تو میں خوشبو بن کے اس میں جذب تھا وہ بنا خوشبو تو میں بادِ صبا ہوتا…

اوسلو ، اوسلو

اوسلو ، اوسلو شہرِ امن و اماں ، اے بلادِ جناں تو کہاں برف زاروں کے نخوت نگر اور…

میری پرانی کتاب

مجھے میری وہی پرانی کتاب لوٹا دو، وہی گلی سی بوسیدہ کتاب جس کے صفح جہاں تہاں سے…

غزل

لگتا ہے کہانی کوئی پانی سے بھری ہے جیسے کسی امکان ِ مسلسل میں کھڑے ہوں دنیا تیر…

غزل

کس محبت میں پڑ گیا میں بھی تو بھی مجھ کو نہ مل سکا ،میں بھی عمر کٹتی رہی اور ا…

مارا جاتا

میں اگر راہِ محبت میں بھی مارا جاتا ہاں مگر اُس کے لبوں سے تو پکارا جاتا عشق در…

آج کل سے بھی سستا......

ہر طرف سے آوازیں ۔۔۔ ایک شور کی سی آوازیں۔ سستا۔۔۔ سستا۔ ۔ ۔ آج کل سے بھی سستا۔…

غزل

ان کہی داستاں سناتے ھوئے عمر گذری لہو جلاتے ھوئے ایک دیوار بن گئی مجھ میں ای…

غزل

مَیں ناقصانِ رہِ کاملاں میں آخری ھُوں گھسٹ رھا ھُوں کہ اِس کارواں میں آخری ھُو…

توسیع شہر

بیس برس سے کھڑے تھے جو اس گاتی نہر کے دوار جھومتے کھیتوں کی سرحد پر،بانکے پہرے …

غزل

آنکھوں کے در کھلے ہوئے ہیں کتنے منظر کھلے ہوئے ہیں یہ کیسا شاہین ہے جس کے مجھ …

کوئی نتائج نہیں ملے